حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ چھٹے تاجدار امامت حضرت اِمام جعفر صادق علیہ السلام کی مجلسِ شہادت سے جامعتہ المنتظر میں مجلس عزا سے خطاب میں مولانا سید ضیاء الحسن نجفی نے کہا قرآن کی رُو سے بلند درجات کا معیار ایمان اور عِلم ہے جس میں رسولوں میں بھی سب برابر نہیں، فرق ہے۔رسول اکرم اور ان کے اہل بیت ؑایمان و عِلم کے بلند درجات پر فائز ہیں۔امام جعفر صادقؑ مسجدِ نبوی میں ہندوستان سمیت مختلف ممالک سے آئے تِشنگانِ علم کو 15زبانوں میں 500 علوم پڑھاتے تھے جن میں قرآن، حدیث، علمِ کلام کے علاوہ فلکیات، ریاضیات، کیمیاء وغیرہ شامل تھے۔عراق کے سینکڑوں علماءاپنے دلائل میںامام صادقؑ کے اقوال پیش کیا کرتے تھے۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلم محققین نے امام جعفر صادق کے بیان کئے علوم کو شیعہ مکتب کی بقاءاور ترقی کا راز قرار دیا ہے۔ عِلمی مکالمے کے لئے شام سے آئے بنو اُمیہ سے منسلک عالِم کو آپؑ نے اپنے ایک شاگرد ہِشام سے گفتگو کرنے کا فرمایا جسے اس نے اپنے علمی مقام کے خلاف سمجھا تو امام نے فرمایا” اگر تم اُس پر غالب آ گئے تو گویا مجھ پر غالب آ گئے“۔ہشام نے ایک مشہور مغالطہ ” قرآن ہی کافی ہے“ کے ازالہ کے لئے اُس سے پوچھا” اگر قرآن اور اُمت کے درمیان اختلاف ہو جائے تو کون فیصلہ کرے گا؟“وہ لاجواب ہو گیا تو ہشام نے سمجھایا” صاحبِ قرآن“ کیونکہ پیغمبرنے قرآن و اہل بیتؑ ، دونوں سے متمسک رہنے کا حکم دیا۔
مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ شامی عالم نے ریاضیات کے بارے پوچھا تو امام نے اسے اپنے شاگر د زُرارہ کے پاس بھیجا۔ ظالم حکمرانوں نے آپ کو شہید کر دیا۔عظیم شخصیات کی قدر دانی میں ان کی یادگاروں کی تعمیر اور حفاظت کی جاتی ہے لیکن افسوس کہ جنت البقیع میں رسول اللہ کے اِس عظیم فرزند کے مزار کو بھی منہدم کر دیا گیا۔اِمام جعفر صادق علیہ السلام کی آخری وصیت ”نماز کو خفیف( کم اہمیت)سمجھنے والے کو ہماری شفاعت نصیب نہیں ہو گی“۔